ہفتہ, جون 25, 2022
  • Login
  • صحفہ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • دنیا
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت
  • کھیل
  • بزنس
  • انٹرٹینمنٹ
  • کالمز
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
  • صحفہ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • دنیا
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت
  • کھیل
  • بزنس
  • انٹرٹینمنٹ
  • کالمز
  • رابطہ کریں
No Result
View All Result
Kuwait News Urdu
No Result
View All Result
Home کالمز

روپیہ کسی بھی وقت ردی کے کاغذ میں تبدیل ہوسکتا ہے

روپیہ کسی بھی وقت ردی کے کاغذ میں تبدیل ہوسکتا ہے

ماضی میں ڈالر، پاؤنڈ، فرانک وغیرہ کی مانند پاکستانی روپے کی بنیاد بھی اصل دولت یعنی قیمتی دھات پر ہوا کرتی تھی۔ ڈالر کی بنیاد سونے پر جبکہ روپے کی بنیاد چاندی پر ہوتی تھی۔

اس نظام نے کرنسی کی قدر و قیمت کو اندرون اور بیرون ملک، بین الاقوامی تجارت میں استحکام فراہم کر رکھا تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ سونے کی جو قیمت 1890ء میں تھی وہی قیمت کم و بیش 1910ء میں بھی تھی۔ آج دنیا میں اس قدر سونا اور چاندی موجود ہے جو دنیا کی اصل معیشت یعنی کاروباری معاملات جیسے خوراک، کپڑے، رہائش، اشیائے تعیش،صنعتی مشینری، ٹیکنالوجی اور دیگر اشیاء کی خریدوفروخت کے لیے کرنسی کے طور پرکافی ہے لیکن سرمایہ دارانہ اندازِ معیشت نے کرنسی کی پیداوار کی طلب میں اس قدر اضافہ کردیا جسے سونے اور چاندی کے ذخائر پورا نہیں کرسکتے تھے۔

ریاستوں نے قیمتی دھات کے پیمانے کو چھوڑ دیا لہٰذا کرنسی نوٹ کی بنیاد کسی قیمتی دھات کی بجائے اس نوٹ کوجاری کرنے والی ریاست کی طاقت پر منحصر ہوگئی جس کے نتیجے میں ریاستوں کے پاس زیادہ سے زیادہ کرنسی نوٹ چھاپنے کا اختیار آگیا۔ اب کرنسی کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے

مزیدخبریں

عید کی خوشیاں دشداشے کے بغیر ادھوری ہیں: کویتی شہری

عيد كی نماز سے متعلق اہم أحكام و مسائل

صدقہ فطر ادا کرنے کے اہم احکامات اور مسائل

بنیاد سونا یا چاندی نہیں رہے جس کے نتیجے میں ہر نیا چھپنے والا نوٹ پہلے نوٹ کے مقابلے میں کم قدرو قیمت رکھتا ہے۔ چونکہ کرنسی نوٹ اشیاء اور خدمات کے تبادلے میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے کرنسی کی قدرو قیمت کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہوتا لیکن اس میں مسلسل کمی ہوتی رہتی ہے۔ چونکہ خریداری کے لیے کرنسی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوجاتا ہے لہٰذا روپیہ جو برطانوی قبضے سے قبل 11گرام چاندی کے برابر قیمت رکھتا تھا اب دو سو سالہ سرمایہ دارانہ نظام سے گزرنے کے بعد ایک گرام چاندی کے نو سو ویں (900th/1) حصے کے برابر قیمت رکھتا ہے۔

آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے حکمران ہماری کرنسی کی قدر میں کمی کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ہماری برآمدات مغربی ممالک کے لیے سستی ہو جاتی ہیں جبکہ ہماری درآمدات اور پاکستان میں ہر شے مہنگی ہوجاتی ہے جس میں سودی قرضے بھی شامل ہیں لہٰذا جنوری 2001ء میں 59 روپے میں ایک ڈالر خریدا جاتا تھا لیکن اپریل 2022میں روپیہ اس قدر کمزور ہوگیا کہ 185روپے میں ایک ڈالر خریدا جا رہا تھا۔

ہر گزرتے سال روپے کی قدر میں کمی کے نتیجے میں اس کی قوت خریدبھی کم ہوتی جارہی ہے جبکہ قیمتیں اس قدربڑھتی جارہی ہیں کہ اکثر لوگوں کے لیے گوشت خریدنا ناممکن، پھل خریدنا عیاشی اور سبزیوں کی خریداری ایک بوجھ بن گئی ہے۔ آج روپے کی قیمت کچھ دہائیوں قبل پیسے کی قیمت سے بھی کم ہوگئی ہے۔ حکمرانوں کے دعوؤں کے برعکس "روپیہ کسی بھی وقت ردی کے کاغذ میں تبدیل ہوسکتا ہے” جس کے نتیجے میں قیمتوں میں انتہائی زبردست اضافہ ہو جائے گا لیکن اس کے باوجود حکومت مسلسل نوٹ چھاپ رہی ہے جس کے بہت ہی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں اور یوں حکومت کرنسی کی قبر کھود رہی ہے جو معیشت کے لیے خون کی حیثیت رکھتی ہے۔

آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کون سےعوامل ہیں جن کی وجہ سے حکومتوں کو سونے اور چاندی کے محفوظ ریاستی ذخائر سے زائد کرنسی چھاپنے کی ضرورت پڑتی ہے تا کہ ان عوامل کا تدارک کیا جا سکے۔

حالیہ افراطِ زرکی ایک بڑی وجہ بجٹ کے خسارہ کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا مسلسل قرض پر انحصار ہے۔ حکومت کا قرض اس وقت تمام حدود و قیود عبور کر چکا ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق ملک کا مجموعی قرض 15 ٹریلین روپے کی بلند ترین سطح پر ہے، یہ اعداد و شمار اپریل 2022 کے ہیں۔ عمومی طور پر حکومت قرض یا تو اپنی معیشت سے یعنی بینکوں اور بڑے سرمایہ داروں سے سود پر حاصل کرتی ہے یا اپنے مرکزی بینک یعنی سٹیٹ بینک سے۔

حالیہ برسوں میں بجٹ کے خسارہ کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے سٹیٹ بینک سے بے تحاشا قرض کے حصول پر انحصار کیا ہے۔ اس اقدام کوماہرینِ معاشیات نوٹ چھاپنے کے عمل سے تعبیر کرتے ہیں جس سے کرنسی کے حجم میں اضافہ ہوا جو کہ افراطِ زر پر منتج ہوا۔

بجٹ کے خسارہ کو مسلسل نوٹ چھاپ کر پورا کئے جانے کا لازمی نتیجہ بڑھتا ہوا افراطِ زر ہی ہوتا ہے۔ جب حکومت یہ قرض اپنے کمرشل بینکوں سے حاصل کرتی ہے تو ان بینکوں کے ریزروز میں کمی واقع ہوتی ہے جس کو پورا کرنے کے لئے وہ مرکزی بینک سے قرض حاصل کرتے ہیں اورجس سے بھی معیشت میں کرنسی کا حجم بڑھ جاتا ہے جو افراطِ زر کا باعث بنتا ہے۔ المختصر، اس سرمایہ دارانہ نظام کی معیشت میں مسائل کا ہر حل نئی تباہی کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام میں برآمدات اور درآمدات میں توازن پیدا کرنے کے لیے روپے کی قدر کم کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں افراط زر پیدا ہوتا ہے۔ حالانکہ ہمارا صنعتی شعبہ کمزور ہے اور ہماری درآمدات، برآمدات کے مقابلے میں ہمیشہ زائد ہوتی ہیں، اس کے باوجود پاکستان کی سرمایہ دارانہ حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر روپے کی قدر کو کم کردیتی ہے۔ روپے کی قدر میں اِس کمی کا مقصد پاکستان کے تجارتی توازن کو بہتر کرنا بتایا جاتا ہے۔ ریاست تجارتی توازن حاصل کرنے کے لیے درآمدات کی حوصلہ شکنی کرتی ہے جبکہ اندرون ملک تیار ہونے والی اشیاء کو زیادہ سے زیادہ برآمدکرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے لیکن روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پاکستان کی اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں

زراعت، ٹیکسٹائل اور معیشت کے دوسرے شعبوں میں ایک افراتفری مچ جاتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی بلند شرح سود کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوتے ہیں لہٰذا مہنگے قرضے اور پیداواری لاگت میں اضافہ بہت سی کمپنیوں اور صنعتوں کو اس قابل ہی نہیں چھوڑتا کہ

وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔ جب پاکستانی مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے کوئی خریدار نہیں ڈھونڈ پاتیں تو پاکستان کی اہم برآمدی اشیا ء کی برآمد میں کمی آجاتی ہے اور پاکستان کی ادائیگیوں کا توازن خراب ہوجاتا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت مزید گھمبیر ہوجاتا ہے جب درآمدات کا سلسلہ ویسے ہی جاری و ساری رہتا ہے۔

دنیا کی چوتھی بڑی زرعی معیشت ہونے کے باوجود پاکستان اشیائے خوردو نوش درآمد کرنے والا ملک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اشیائے خوردونوش کی درآمد پر ، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے زیادہ خرچ کرتا ہے، نتیجتاً اندرون ملک کھانے پینے کی اشیأ مزید مہنگی ہوجاتی ہیں۔ حالیہ کئی سال میں ڈالر کی گرتی ہوئی قیمت اور پاکستانی روپے کا اس سے منسلک ہونے کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

نوٹ چھاپنے کی ناکام پالیسی کو چھپانے اور ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتِ پاکستان کا تارکین وطن کی بھیجی ہوئی رقوم اور اشیائے خوردونوش جیسے چاول، گندم کی برآمدات پر انحصار بڑھتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ان اشیاء کی اندرونِ ملک قلت ہو جاتی ہے اور ان کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اتنی محنت سے کمایا ہوا زرمبادلہ، ملکی معیشت میں نہیں ڈالا جاتا بلکہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے واپس بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے جس سے

غیر ملکی معیشتیں مضبوط ہوتی ہیں لہٰذا حکومتِ پاکستان ادائیگیوں میں آنے والے فرق کو پورا کرنے کے لئے بین الاقوامی اداروں سے مزید قرضہ لینے پر مجبور ہو جاتی ہے جس سے اس کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ نئے قرضے سود پر حاصل کیے جاتے ہیں اور دیگر ”ترقی پزیر” ممالک کی طرح پاکستان بھی اصل قرضے کی رقم بھی کئی بار ادا کردینے کے باوجود قرضے سے نجات حاصل نہیں کر پاتا کیونکہ یہ قرضے ایسی شرائط کے ساتھ آتے ہیں جن سے معیشت مزید کمزور ہوتی ہے، شرح سود بڑھتی ہے، کرنسی کی قیمت کم ہوتی ہے اور زرعی اور صنعتی شعبے کی پیداوار زوال پزیر ہوجاتی ہے۔

کاغذی فیٹ (fiat) کرنسی کی وجہ سے پیدا ہونے والے افراط زر سے منسلک ان تمام مسائل کے تدارک کے لیے سونے اور چاندی کے پیمانے کی جانب دوبارہ لوٹنا ضروری ہے۔ اسلام نے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ ریاست کی کرنسی کی بنیاد قیمتی دھات کی دولت کو ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں افراط زر کی جڑ ہی کٹ جاتی ہے۔ رسول اللہﷺ نے سونے کے دینار کو جن کا وزن 4.25گرام اور چاندی کے درہم کو جن کا وزن 2.975گرام ہو، ریاست کی کرنسی کے طور پر استعمال کیا۔ اس وجہ سے ایک ہزار سال تک ریاستِ خلافت میں قیمتوں کو استحکام حاصل رہا۔ آج بھی ایک اسلامی ریاست کو اسلام کے مقرر کردہ کرنسی کے اس معیار کو اپنانا ہو گا۔ بین الاقوامی تجارت میں سونے اور چاندی کا کرنسی کے طور پر دوبارہ اجراء عالمی تجارت میں امریکہ کی بالادستی کے خاتمے کا باعث بنے گا کیونکہ اس وقت امریکہ دنیا کو بین الاقوامی تجارت کے لیے ڈالر کے استعمال پر مجبور کردیتا ہے۔

کرنسی کے اس معیار کو اپنانا مسلمانوں کے لیےعملی طور پر ممکن بھی ہے۔ مضبوط مسلم ممالک سونے اور چاندی کے وسائل سے بھر پور ہیں جیسے پاکستان میں سینڈک اور ریکوڈیک کا وسیع علاقہ۔ امت کے پاس ایسے وسائل ہیں

جن کی دوسرے ممالک کو شدید ضرورت ہوتی ہے جیسے تیل، گیس، کوئلہ، معدنیات اور زرعی اجناس جن کے بدلے سونا اور چاندی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح مسلم علاقوں میں موجود بینکوں میں غیر ملکی اثاثے جیسے ڈالر، یورو اور پاونڈسٹرلنگ موجود ہیں، انہیں بھی تبادلے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مسلم علاقے بنیادی ضروریات کے حوالے سے خود کفیل ہیں لہٰذا حقیقی معیشت مستحکم ہو گی اور غیر حقیقی معیشت (سٹاک مارکیٹ) کے خاتمے کے بعد معیشت سٹے بازی کے اثرات سے بھی محفوظ ہو جائے گی۔ یہ سب افراط زر کو جڑ سے ختم کرنے پر نتیجہ انگیز ہو گا۔

تحریر: غزالی فاروق

Related Posts

عید کی خوشیاں دشداشے کے بغیر ادھوری ہیں: کویتی شہری

عید کی خوشیاں دشداشے کے بغیر ادھوری ہیں: کویتی شہری

2 مہینے ago

کویت اردو نیوز 01 مئی: عید آ گئی مگر درزیوں کی مارکیٹ میں کاریگروں کی کمی کا غلبہ ہے جو...

عيد كی نماز سے متعلق اہم أحكام و مسائل

عيد كی نماز سے متعلق اہم أحكام و مسائل

2 مہینے ago

عيدین كى نماز كی شرائط : عيدین كی نماز كيلئے آبادی كا ہونا شرط ہے اس طرح جو عيدين كی...

صدقہ فطر ادا کرنے کے اہم احکامات اور مسائل

صدقہ فطر ادا کرنے کے اہم احکامات اور مسائل

2 مہینے ago

صدقہ فطر عید کے دن جس وقت فجر کا وقت آتا ہے اسی وقت واجب ہوتا ہے تو اگر کوئی...

کیا واقعی جمہوریت کا وقت اب  پورا ہو چکا ہے؟

کیا واقعی جمہوریت کا وقت اب  پورا ہو چکا ہے؟

2 مہینے ago

کویت اردو نیوز 14 اپریل:  جہاں جمہوریت رائج   ہوتی ہے وہاں عوام کی اکثریت لازماً اشرافیہ کے ایک مختصرگروہ کے...

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

گزشتہ 24 گھنٹوں

کویت: غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے سے متعلق نئی تجویز کی منظوری دے دی گئی

کویت: غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے سے متعلق نئی تجویز کی منظوری دے دی گئی

جون 9, 2022

کویت اردو نیوز 09 جون: کویت کی پارلیمانی داخلہ اور دفاعی کمیٹی نے ملک بدری اور انتظامی ملک بدری کے...

کویت وزارت داخلہ کی کوششیں رنگ لے آئیں، ٹریفک کا مسئلہ حل کر لیا گیا

کویت وزارت داخلہ کی کوششیں رنگ لے آئیں، ٹریفک کا مسئلہ حل کر لیا گیا

مارچ 16, 2022

کویت اردو نیوز 16 مارچ: کویت میں سرکاری و نجی اداروں میں 100 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام پر واپسی...

کویت میں سکیورٹی کی سخت مہم جاری، 24 گھنٹے میں 2400 جرمانے عائد کر دئیے گئے

کویت میں سکیورٹی کی سخت مہم جاری، 24 گھنٹے میں 2400 جرمانے عائد کر دئیے گئے

جون 8, 2022

کویت اردو نیوز 08 جون: ٹریفک کے شعبے میں تکنیکی معائنہ کے محکمے نے ملک کے متعدد گورنریٹس میں خستہ...

کویتی شہری کو چھری کے وار کر کے زخمی کرنے والا گرفتار

کویتی شہری کو چھری کے وار کر کے زخمی کرنے والا گرفتار

جون 5, 2022

کویت اردو نیوز 05 جون: گزشتہ روز کویت کے علاقے فنطاس سی آئی ڈی اہلکاروں نے محبولہ کے علاقے میں...

کویت نے حج زائرین کے لئے صحت کی اہم ہدایات جاری کر دیں

کویت نے حج زائرین کے لئے صحت کی اہم ہدایات جاری کر دیں

جون 7, 2022

کویت اردو نیوز 07 جون: کویت کی وزارت صحت نے اس سال حج کے سیزن کے لئے ملک سے باہر...

پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے آج 23 برس بیت گئے، پاکستان بھر میں یوم تکبیر جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے

پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے آج 23 برس بیت گئے، پاکستان بھر میں یوم تکبیر جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے

مئی 28, 2021

یوم تکبیر پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 28 مئی...

کویت میں ہزاروں فلیٹ ابھی بھی خالی پڑے ہیں: رئیل اسٹیٹ

کویت میں ہزاروں فلیٹ ابھی بھی خالی پڑے ہیں: رئیل اسٹیٹ

جون 7, 2022

کویت اردو نیوز 07 جون: کویت ریئل اسٹیٹ یونین کے 2021 میں شائع ہونے والے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے...

کویت میں پبلک ٹرانسپورٹ مہیا کرنے والی سٹی بس کا عوام کو بڑا تحفہ

کویت میں پبلک ٹرانسپورٹ مہیا کرنے والی سٹی بس کا عوام کو بڑا تحفہ

مارچ 23, 2022

کویت اردو نیوز 23 مارچ: کویت کی معروف بس سروس "سٹی بس" نے اپنے بیڑے میں مزید 80 نئی (ماحول...

کویت میں غیرملکیوں کی رہائش سے متعلق نئے قانون کی منظوری دے دی گئی

کویت میں غیرملکیوں کی رہائش سے متعلق نئے قانون کی منظوری دے دی گئی

مئی 26, 2022

کویت اردو نیوز 26 مئی: آج بروز جمعرات پارلیمانی داخلہ اور دفاعی کمیٹی نے تارکین وطن کی رہائش کے حوالے...

Kuwait News Urdu

کویت اور دنیا بھر کے اردو صارفین کے لئے آن لائن غیر سیاسی اردو نیوز پورٹل

متحدہ عرب امارات کے رہائشی محتاط رہیں، آپ کی ذاتی معلومات فروخت ہو سکتی ہے

متحدہ عرب امارات کے رہائشی محتاط رہیں، آپ کی ذاتی معلومات فروخت ہو سکتی ہے

جون 9, 2022
کویت: غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے سے متعلق نئی تجویز کی منظوری دے دی گئی

کویت: غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے سے متعلق نئی تجویز کی منظوری دے دی گئی

جون 9, 2022
معروف پاکستانی شخصیت ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے، تفصیلات جاری

معروف پاکستانی شخصیت ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے، تفصیلات جاری

جون 9, 2022

کویت اردو نیوز 09 جون: رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے، ایم پی اے پی ٹی...

ویڈیو بنانے کی خاطر معروف پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار نے جنگل میں آگ لگا دی

ویڈیو بنانے کی خاطر معروف پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار نے جنگل میں آگ لگا دی

مئی 19, 2022

کویت اردو نیوز 19 مئی: لاکھوں فالوورز کے ساتھ معروف پاکستانی سوشل میڈیا اسٹار کو جنگل میں لگی آگ کی...

  • About Us
  • Cookie Policy
  • Copyrights
  • Corrections Policy
  • Ethics Policy
  • Fact-Checking Policy
  • Our Team
  • Ownership, Funding, and Advertising Policy
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہوم پیج

کاپی راٹ © 2021

No Result
View All Result
  • صحفہ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • دنیا
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت
  • کھیل
  • بزنس
  • انٹرٹینمنٹ
  • کالمز
  • رابطہ کریں

کاپی راٹ © 2021

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In